نیویارک،5اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکہ میں قائم ’’فریڈم ہاؤس‘‘ نامی تنظیم نے منگل کو جاری کی گئی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 29 ممالک میں منعقد کیے گئے سروے میں سے نصف سے زائد میں گزشتہ برسوں کی نسبت 2016ء میں جمہوریت سے متعلق اشاریوں میں کمی دیکھی گئی۔اس کی وجہ گزرگاہ کے طور پر استعمال ہونے والے خطے کے ان ملکوں کے راہنماؤں کی طرف سے جمہوری اقدار پر کھلے عام حملوں کو قرار دیا گیا ہے۔
فریڈم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم وکٹر اوربن کی زیرقیادت ہنگری مشرقی یورپ میں جمہوریت کی فہرست میں کم ترین سطح پر رہا۔تنظیم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نیٹ شنکن نیوائس آف امریکہ کو بتایا کہ اوربن نے "دیگر رکن ریاستوں حتیٰ کہ یورپی یونین کے لیے بھی جمہوریت کے منافی ایک نمونہ تشکیل دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اوربن اس بارے میں کھلے عام بات کرتے ہیں کہ وہ یورپی یونین کی طرف سے معاہدے میں شامل کی جمہوریت کی تعریف کو تسلیم نہیں کرتے۔ وہ اسے غلط اور ہنگری کی قوم کے لیے غیر سمجھتے ہیں۔
رپورٹ میں پولینڈ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جہاں جاروسلا کازنسکی کی سربراہی میں لا اینڈ جسٹس پارٹی برسر اقتدار ہے۔رپورٹ میں ان دونوں ملکوں میں عوامی راہنماؤں کی طرف سے آئینی عدالتوں اور احتساب کے عمل کو نشانہ بنائے جانے کے ساتھ ساتھ سرکاری میڈیا کو "پروپیگنڈہ کے ایک آلے میں تبدیل کرنے کا تذکرہ کیا گیا۔رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہنگری کی حکومت نے کہا کہ ملک میں صحافت مکمل طور پر آزاد ہے۔
ہر طرح کی سیاسی رائے ہنگری کی پریس میں اپنی جگہ پاتی ہے۔ عوام اپنا جمہوری حق آزادانہ انتخابات میں استعمال کر سکتے ہیں۔اس رپورٹ میں روس کو ان ملکوں میں شامل کیا گیا ہے جہاں جمہوری صورتحال میں ابتری دیکھی گئی اور وہ نچلے درجوں میں شمار ہوتے ہیں۔تاہم رپورٹ میں روس میں سول سوسائٹی کے برقرار رہنے اور آزاد میڈیا سے متعلق اقدام کو حوصلہ افزا بھی قرار دیا گیا۔